پچھلے کچھ دنوں سے ناجائز تجاوزات کے خلاف آپریشن پورے ملک میں جاری ہے۔حکومت کو سب سے پہلے جس وجہ سے اور جو لوگ ناجائز تجاوزات میں بنیادی طور پر ذمہ دار ہیں ان کے خلاف بھی کاروائی کرنی چاہیے۔میں کیونکہ پیشے کے لحاظ سے خود آرکیٹکٹ ہوں۔اس لیے مجھے ناجائز تجاوزات کی بنیادی وجہ ،اور انفراسٹرکچرکی تباہی وبربادی کا احساس اور اندازہ ہے کہ کس طرح اور کون لوگ اسکے ذمہ دار ہیں ۔سب سے پہلے میونسپل کمیٹی کے ذمہ داران جن میں ٹاؤن پلانر اور بلڈنگ انسپکٹر ناجائز تجاوزات کے اصل ذمہ دار ہیں .۔ٹاؤن پلانر تو بس فرضی سیٹ ہے ۔اصل اختیار بلڈنگ انسپکٹر اور ڈرافٹ مین کے پاس ہوتاہے عوام نقشہ پاس کروانے کے لیے آفس کے چکر پر چکر لگاتی ہے۔نقشہ پاس کروانے کا بہترین طریقہ یا تو بلڈنگ انسپکٹر کے ذریعے نقشہ بنوایا جائے یا پھر انکے ساتھ مک مکا کر لیا جائے تو یہ نقشہ پاس کروا دیتے ہیں چاہے وہ بلڈنگ بائے لاء پر پورا اترتا ہو یا نہیں،جو انہیں حصہ نہیں دیتا مختلف بہانوں سے اس غریب کہ اتنے چکر لگوائے جاتے ہیں ۔ کوئی پوچھنے والا نہیں۔
بلڈنگ انسپکٹر اور نان کوالیفیائیڈ اور نان پروفیشنل ایسے لوگ ہیں جن کو بلڈنگ بائے لاء کا پتہ بھی نہیں ہوتا اور بلڈنگ ڈیزائن اور اسٹرکچر تک ڈیزائن کر رہے ہوتے ہیں۔پچھلی کسی حکومت نے اس بارے سوچا ہی نہیں کہ ہمارے شہروں کی خوبصورتی کو کسطرح تباہ وبرباد کیا جا رہا ہے۔ایسے کرپٹ لوگوں کے حکومت اور پاکستان کونسل آف آرکیٹکٹس اینڈ ٹاؤن پلانر (PCATP)کوسخت ایکشن لینا چاہیے ۔ہمارے ملک میں آرکیٹکٹ اور ٹاؤن پلانر کی بہت کمی ہے۔ ایک ٹاؤن پلانر کے پاس ,4,3 میونسپل کمیٹیوں کا چارج ہوتاہے۔اصل میں بلڈنگ کا نقشہ پاس کرنے کا اختیار آرکیٹکٹ کے پاس ہونا چاہیے اور آرکیٹکٹ کی تو ہر کمیٹی میں سیٹیں عرصے سے خالی ہیں۔ اس سلسلے میں پاکستان کونسل آف آرکیٹکٹس اینڈ ٹاؤن پلانر (PCATP) کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور حکومت کو چاہیے کہ ہر میونسپل کمیٹی میں آرکیٹکٹ کی تقرری کرے ۔تاکہ ناجائز تجاوزات کا سدباب ہو اور شہروں کی خوبصورتی میں اضافہ ہو۔یہ ہمارا ملک ہے اس کی ترقی و خوشحالی اور خوبصورتی بڑھانے کے لیے ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہے.میں اپنا کردارادا کرنے کے لیے تیار ہوں۔ کیا آپ تیار ہیں۔شیئر کریں اور جو آپ اپنے ملک کی بہتری کے لیے کر سکتے ہیں اپنا کردار ادا کریں۔