میڈیا رپورٹ کے مطابق مذاکرات میں شامل اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ناتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف مشن نے وعدوں کے باوجود صنعتی سی پی پیز کو قدرتی گیس یا مائع قدرتی گیس یا دونوں کی فراہمی پر ’گرڈ لیوی‘ پر سخت موقف اختیار کیا۔
اسی وجہ سے حکومت نے 7 مارچ 2025 سے 791 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) گرڈ لیوی عائد کرنے کے لیے تمام رسمی کارروائیاں تیزی سے مکمل کیں اور اس کی کاپیاں آئی ایم ایف کے اسٹاف مشن کو فراہم کیں۔
سیکریٹری پیٹرولیم مومن آغا کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ آف گرڈ (کیپٹو پاور پلانٹس) لیوی آرڈیننس 2025 (2025 کا پہلا) کے سیکشن 3 کی ذیلی شق (1) کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے وفاقی حکومت یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی محسوس کرتی ہے کہ مذکورہ سیکشن 3 کی ذیلی شق (1) کی قیمت 791 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ ہوگی۔
حکومت کی جانب سے مذکورہ کیٹیگری کے لیے گیس کے نرخوں میں 500 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد گیس کی مجموعی قیمت 4ہزار 291 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہوجائے گی۔
لیکن ٹیرف کا یہ اضافہ یہاں نہیں رکے گا، مذکورہ آرڈیننس کے تحت حکومت جولائی 2025 میں گرڈ لیوی میں 10 فیصد، فروری 2026 میں 15 فیصد اور اگست 2026 تک مزید 20 فیصد اضافہ کرے گی، جس سے گیس کی آخری قیمت 6 ہزار روپے کے قریب پہنچ جائے گی تاکہ صنعت کو نیشنل پاور گرڈ میں منتقل کرنے کے لیے گیس کی فراہمی تادیبی ہو سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے سیلز ٹیکس کی شرحوں کو ختم یا کم کرکے بجلی کی قیمتوں میں 8 سے 10 روپے فی یونٹ کمی کی تجاویز کو قبول نہیں کیا، کیوں کہ اس سے بجٹ پر بہت بڑا مالی اثر پڑے گا، اصلاحات کے بعد ٹیکس نیٹ میں توسیع تک اسے ناقابل عمل قرار دیا گیا ہے۔
تاہم بنیادی شرح میں 2 سے ڈھائی روپے فی یونٹ کی کٹوتی، جس میں متعلقہ کم ٹیکس بھی شامل ہے، صارفین کو گرڈ لیوی سے اضافی آمدنی، آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدوں میں ترمیم یا خاتمے، کم سود کی ادائیگی اور مستحکم شرح تبادلہ کی وجہ سے دستیاب ہوسکتا ہے، یہ اگلے مہینے اور جولائی تک نافذ العمل ہوسکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام نے صنعتی پلانٹس پر گرڈ لیوی کے نفاذ سے بچنے کی پوری کوشش کی، حالاں کہ گزشتہ سال فنڈ کے ساتھ 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے حصے کے طور پر معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے، کئی ماہ سے حکومتی وزرا اور اعلیٰ حکام بھی بجلی کی قیمتوں میں 8 سے 10 روپے فی یونٹ کمی اور مستقبل میں صنعتوں کے لیے سستا سرما پیکج جاری رکھنے کا عندیہ دے رہے ہیں۔
دریں اثنا ایک مختصر سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار آئی ایم ایف کی لچک اور پائیداری کی سہولت (آر ایس ایف) کا جائزہ لیں گے اور موسمیاتی مطابقت پذیری اور تخفیف کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کریں گے، ساتھ ہی اس سہولت کو محفوظ بنانے کے لیے مسلسل کوششوں پر زور دیا۔
پاکستان پہلے ہی ایک ارب 20 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی آر ایس ایف کے لیے باضابطہ درخواست کر چکا ہے، جو آب و ہوا سے متاثرہ ممالک کو پیش کی جانے والی سستی اور طویل سہولت ہے، تکنیکی فنڈ مشن نے حال ہی میں حکام کے ساتھ بات چیت مکمل کی تھی۔