شوبز کی خبریں

شادیاں کیوں ناکام ہوتی ہیں؟ منیب بٹ نے بتادیا

مقبول اداکار منیب بٹ نے کہا ہے کہ حالیہ دور میں شادیاں ٹوٹنے کی متعدد وجوہات ہیں، تاہم مشترکہ خاندان میں نہ رہنا، موبائل فون اور سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال طلاق کے بڑے اسباب ہیں۔

منیب بٹ نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔

پوڈکاسٹ کے دوران بات کرتے ہوئے منیب بٹ نے بیٹیوں کو ’رحمت‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بیٹیوں کی پیدائش کے بعد ان کا کیریئر بہتر ہوا جب کہ ان کے معاشی حالات بھی مزید بہتر ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ دور جہالت میں بیٹیوں میں بوجھ سمجھ جاتا تھا، حالیہ دور میں دیکھا اور سمجھا گیا ہے کہ جس گھر میں بیٹیاں ہوتی ہیں، اس گھر میں خوشحالی ہوتی ہیں۔

شادی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نکاح حلال چیز ہے، جس سے زندگی میں برکت ہوتی ہے۔

اداکار کے مطابق جب بھی کسی مرد کی زندگی میں نکاح کے ذریعے خاتون آتی ہے تو اس کی زندگی میں برکت آجاتی ہے، چیزیں کب، کہاں سے بدلنا شروع ہوتی ہے، اس کا پتا ہی نہیں چلتا۔

منیب بٹ نے کہا کہ شادی اور بیٹیوں کی پیدائش کےبعد ان کے نہ صرف معاشی حالات بدلے بلکہ ان کی زندگی بھی مجموعی طور پر بہتر ہوئی۔

شادیاں ٹوٹنے کے سوال پر منیب بٹ کا کہنا تھا کہ آج کل کے دور میں شادیوں کے ٹوٹنے کی متعدد وجوہات ہیں اور پریشان کن بات یہ ہے کہ طلاق کی شرح کم ہونے کے بجائے بڑھتی جا رہی ہے۔

اداکار نے کہا کہ متعدد چیزیں ایسی ہو رہی ہیں، جس سے انسان کا رویہ تبدیل ہو رہا ہے، اب ہر کسی کے پاس موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب ہے، جس سے انسان بے صبرا ہو رہا ہے۔

اداکار کے مطابق موبائل اور انٹرنیٹ کی وجہ سے تھوڑی سی بات ہونے پر ہر کوئی میسیج یا پوسٹ کر دیتا ہے، جس سے باتیں تیزی سے پھیل جاتی ہیں، ایسے رجحان سے انسان میں صبر ختم ہوتا جا رہا ہے، ہر کوئی عدم برداشت سے دور ہو رہا ہے۔

انہوں نے موبائل فونز اور سوشل میڈیا کے استعمال کو انسان کی بے صبری سے جوڑتے ہوئے طلاق کا ایک سبب بھی قرار دیا۔

منیب بٹ نے مزید کہا کہ ماضی میں مشترکہ خاندان کی روایت ہوتی تھی، اب ایسا نہیں ہوتا، ہمارے ہاں مغربی کلچر پروان چڑھ رہا ہے، شادی ہوتے ہی لڑکا اور لڑکی الگ ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے دلیل دی کہ بیوی کی پیدائش اور پرورش کسی اور جگہ جب کہ شوہر کی پیدائش اور پرورش کسی دوسری ماں نے کی ہوتی ہے، اس لیے ان کے خیالات اور دوسری چیزیں بھی مختلف ہوتی ہیں، ایسے میں ان کے درمیان اختلافات ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

منیب بٹ کے مطابق جب دو مختلف سوچ اور ذہنیت کے لوگ شادی کرکے الگ رہنے لگیں گے تو ان میں اختلافات ہوں گے اور پھر ان میں صلح یا ثالثی کروانے والا کوئی نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ خاندان میں بڑے اور بزرگ موجود ہوتے ہیں جو کسی بھی اختلاف یا کشیدگی کے دوران ثالث کا کردار ادا کرتے ہیں، وہ بچوں کو سمجھاتے ہیں، جس سے شادی ٹوٹنے تک نوبت نہیں جاتی۔

منیب بٹ نے واضح کیا کہ حالیہ دور میں شادیاں ٹوٹنے کی متعدد وجوہات ہیں اور گزرتے وقت کے ساتھ طلاق کی شرح کم ہونے کے بجائے بڑھ رہی ہے۔

Related Articles

Back to top button