فلسطین کے مقامی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے غزہ میں الشطی مہاجر کیمپ میں واقع خاندانی گھر پر بمباری کی ہے۔
اسرائیلی ڈیفنس فورسز نے ویڈیوز شیئر کیں جس میں لڑاکا طیاروں نے ایک گھر پر بمباری کی، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اسماعیل ہنیہ کا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جس گھر پر اسرائیل کی جانب سے بمباری کی گئی ہے وہاں اسماعیل ہنیہ نے اپنا بچپن گزارا ہے۔
اسماعیل ہنیہ 2019 سے غزہ کی پٹی سے باہر مقیم ہیں جبکہ ان دنوں وہ قطر میں رہائش پذیر ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے مبینہ گھر کو دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا اور اسے حماس کے سینیئر رہنما اسرائیلی شہریوں اورفوجیوں کے خلاف براہ راست دہشت گردانہ حملوں کے لیے میٹنگ پوائنٹ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔
اسرائیلی فوج کے گھر پرحملے میں ہلاکتوں کے حوالے سے تصدیق نہیں ہوسکی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسماعیل ہنیہ کی پوتی رؤی ہمام اسماعیل ہنیہ اسرائیلی بمباری میں شہید ہوگئی تھیں۔
رپورٹس کے مطابق رؤی ہنیہ اسلامی یونیورسٹی آف غزہ میں میڈیکل کی طالبہ تھیں، وہ براق اسکول پر ہونے والے اسرائیلی حملے میں شہید ہوئیں جبکہ اس حملے میں اب تک 25 فلسطینی شہید ہوگئے۔