سرنگ میں پھنسے 41 مزدروں کو 17 روز بعد بحفاظت نکال لیا گیا
’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق مسکراہٹوں کے ساتھ ریسکیو کیے گئے افراد کا ہیرو کے طور پر خیر مقدم کیا گیا، جب انہیں57 میٹر اسٹیل پائپ کے ذریعے خصوصی طور پر پہیوں سے لیس اسٹریچرز پر نکالا گیا، جہاں ان کے اہل خانہ کی جانب سے گلے لگانے سے قبل ریاستی حکام نے ان کا استقبال کیا۔
جب یہ خبر پھیل گئی کہ ہمالیائی ریاست اتراکھنڈ میں زیر تعمیر سرنگ سے تمام افراد کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا ہے، تو باہر موجود افراد نے خوشی کا اظہار کیا۔
باہر موجود رشتہ داروں نے جشن منایا، جبکہ ملبہ گرنے اور متعدد بار ڈرلنگ مشینوں کے ٹوٹنے سے مزدوروں تک پہنچنے کی امیدوں کو بار بار دھچکا لگا تھا۔
سرنگ میں پھنسنے والے صبیح احمد کے بڑے بھائی نیئر احمد نے بتایا کہ ہم خدا اور ریسکیو اہلکاروں کے شکر گزا ہیں، جنہوں نے بہت محنت کرکے انہیں بچایا۔
ایک اور مزدور کی اہلیہ مسرت جہاں نے کہا کہ ہم بہت خوش ہیں، ہمارے پاس وضاحت کے لیے الفاظ نہیں ہیں، مزید کہا کہ صرف میرے خاوند کو نہیں بلکہ ہمیں بھی نئی زندگی ملی ہے، ہم یہ نہیں بھولیں گے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بتایا کہ صبر اور بہادری نے ہر کسی کو متاثر کیا، اسی طرح اتراکھنڈ کے وزیراعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے ریسیکیو ٹیم کی انتھک کوششوں اور لاکھوں افراد کی دعائیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ صبر، سخت محنت اور یقین جیت گیا۔
پشکر سنگھ دھامی کا مزید کہنا تھا کہ مزدوروں کی صحت ’ٹھیک‘ ہے اور جیسے ہی انہیں نکالا جاتا ہے تو فیلڈ ہسپتال میں طبی ٹیم ان کا معائنہ کرے گی، بچائے گئے کارکن سشیل کمار کی اہلیہ گوریا دیوی نے بتایا کہ جب سے سرنگ منہدم ہوئی، تب سے وہ دعا کر رہی ہیں۔
مزدور بیریندر کشکو کے والد مننی لال کشکو نے بتایا کہ ہم بہت مشکل دور سے گزرے اور بعض اوقات امید بھی کھو دی تھی، لیکن بالآخر خوشی منانے کا وقت آگیا ہے۔
خیال رہے کہ 12 نومبر کو سلکیارا روڈ سرنگ منہدم ہونے کے سبب 41 مزدور پھنس گئے تھے۔
ملبہ گرنے اور ڈرلنگ مشینوں کے بار بار خراب ہونے کی وجہ سے امدادی کاموں میں خلل پڑا اور کارروائی سست اور مشکل ہوگئی تھی۔
چیلنجنگ ہمالیائی خطوں کے بارے میں حکومتی انتباہ کے ساتھ امید بھی دم توڑ رہی تھیں، لیکن اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے پیر (27 نومبر) کو اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ تمام افراد کو بحفاظت نکال لیا جائے گا۔