امریکی تجاویز کی حمایت میں پیش کی جانے والی قرارداد کی حمایت میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے 14 ارکان نے ووٹ دیئے، جبکہ روس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ بندی کے لیے یہ تجاویز ایک ہفتہ قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے پیش کی تھی، قرارداد کو حتمی شکل دینے سے قبل سلامتی کونسل میں اس کے مسودے پر رکن ممالک کے درمیان 6 روز تک بحث ہوئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق اسرائیل نے امریکا کی جانب سے پیش کی جانے والی ان تجاویز کو تسلیم کر لیا ہے۔
حماس نے ابھی تک ان تجاویز کو منظور نہیں کیا مگر غزہ جنگ بندی پر اقوام متحدہ کی قراردار کو کا خیر مقدم کیا ہے۔امریکی قرارداد میں دونوں فریقوں کو فوری طور پر بات چیت کرنے کے لیے کہا گیا ہے، اور کہا گیا ہے کہ اس دوران جنگ بندی پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا۔
چند ماہ قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل سےغزہ میں بمباری بند کرنے اور حماس سے یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ بندی کے لیے امریکی تجاویز تین حصوں پر مشتمل ہے، پہلا مرحلا یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ قلیل مدتی جنگ بندی سے متعلق ہے۔
امریکی مسودہ قرارداد کے متن کے مطابق دوسرے مرحلے میں دشمنی کا مستقل خاتمہ کے ساتھ ساتھ غزہ سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا بھی شامل ہے۔ تیسرا مرحلہ انکلیو کے طویل مدتی نقطہ نظر پر توجہ مرکوز کرتا ہے، اور یہ تباہ حال غزہ کے لیے ایک کثیر سالہ تعمیر نو کا منصوبہ شروع کرے گا۔