یو اے ای حکومت کا غیر ملکیوں کی ملکیت پر دہائیوں سے عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ
اس پابندی کے خاتمے کے بعدغیر ملکی افراد کو کاروباری اداروں کا مکمل انتظام اپنے پاس رکھنے کی اجازت حاصل ہوجائے گی۔
متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا کہ ’ابوظہبی میں میری صدارت میں ہونے والے کابینہ اجلاس میں 122 معاشی سرگرمیوں میں 100 فیصد غیر ملکی ملکیت کی منظوری دے دی گئی‘۔
In a cabinet meeting I chaired in Abu Dhabi, we approved 100% foreign ownership in 122 economic activities in fields including agriculture, manufacturing, renewable energy, e-commerce, transportation, arts, construction and entertainment. pic.twitter.com/kTO5nqxntH
— HH Sheikh Mohammed (@HHShkMohd) July 2, 2019
اس اعلان سے دہائیوں قبل نافذ کی گئی پابندی کا خاتمہ ہوگیا جس کے تحت غیر ملکیوں کو صرف 49 فیصد مالکانہ حقوق حاصل ہوتے تھے۔
اپنی ٹوئٹ میں شیخ محمد بن راشد المکتوم کا مزید کہنا تھا کہ اس اجازت کا اطلاق ذراعت، مینوفیکچرنگ، متبادل توانائی، ای کامرس ٹرانسپورٹ، آرٹس، تعمیرات اور انٹرٹینمنٹ کے شعبوں میں ہوگا۔
7 عرب ریاستوں پر مشتمل متحدہ عرب امارات میں اہم کاروباری شعبوں میں غیر ملکی ملکیت کے بارے میں فیصلہ خود یو اے ای حکومت کرے گی۔
خیال رہے کہ پہلے سےعائد 49 فیصد کی پابندی کو چکمہ دینے کے لیے دبائی سمیت کچھ امارات شہروں میں فری ٹریڈ زون قائم کیے گئے ہیں جہاں غیر ملکی افراد اپنے کاروبار کے تمام مالکانہ حقوق اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔
شیخ محمد المکتوم کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے یو اے ای کی معیشت کے دروازے تمام قومیتوں کے کھلے گیں ’جس سے یہ عالمی سرمایہ کاری کا بہترین مقام بن جائے گا‘۔
دنیائے عرب کی سب سے متنوع اور دوسری بڑی کابینہ نے ابتدائی طور پر انتہائی اہم 13 معاشی شعبہ جات کی اجازت دی ہے۔
یو اے ای کا دارالحکومت ابو ظہبی تیل کے وسیع ترین وسائل سے مالامال ہے جس کی روزانہ کی پیداوار 30 لاکھ بیرل ہے۔
اس کے علاوہ عرب دنیا میں متحدہ عرب امارات براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری وصول کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جس کو گزشتہ برس اس مد میں 11 ارب ڈالر حاصل ہوئے۔