کویت کے ایک نوجوان ماہر سمیات نے دنیا بھر میں تباہی مچانے والے کورونا وائرس کا علاج دریافت کرنے کا دعویٰ کر دیا ہے۔
برطانیہ میں یونی ورسٹی آف لیڈز میں کو وِڈ 19 کے وبائی مرض سے متعلق اپنے آخری سال کے مطالعے کے دوران کویتی نوجوان ابراہیم المسعود نے کورونا وائرس سے چھٹکارا حاصل کرنے کا طریقہ دریافت کر کے ماہرین کو حیران کر دیا ہے۔
ابراہیم المسعود کا ڈاکٹریٹ پروگرام کرونا وائرس کی نقل و حرکت، اور جسم کے خلیوں میں اس کے چھپ جانے سے اسے روکنے پر مبنی ہے، اور وہ اس پر اپنے سپروائزر کے ساتھ کام کر رہے ہیں، اگر یہ پروگرام مکمل طور پر ڈیولپ ہو جاتا ہے تو کورونا وائرس خلیوں میں چھپ نہیں سکے گا اور باہر نکل کر جسم کے مدافعتی نظام کا شکار بنے گا۔
کویتی نوجوان نے اس سے متعلق ایک انٹرویو میں خوش خبری دی کہ وہ اپنی تحقیق کے ابتدائی نتائج تک پہنچ چکے ہیں، توقع ہے کہ علاج 2 ماہ کے اندر سامنے آ جائے گا، جس دوا پر کام جاری ہے وہ جسم میں جا کر وائرس سے ٹکرائے گی اور وہ خلیوں میں چھپ کر نہیں رہ سکے گا، وائرس خلیے سے باہر نکلے گا تو مدافعتی نظام کا سامنا کرے گا۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس مدافعتی نظام سے بچنے کے لیے خلیوں میں گھس جاتے ہیں، اگر وہ خلیے کی جھلی یا خون میں ظاہر ہوتے ہیں تو سفید خون کے خلیات (وائٹ بلڈ سیلز) ان پر قابو پانے کے لیے حملہ آور ہوتے ہیں، اور انھیں ختم کر دیتے ہیں۔
المسعود کا کہنا تھا کہ ان کے تجربات کا تعلق وائرس کے سیل کے کسی بھی حصے سے لف ہونے کو روکنے سے ہے، کہ وائرس خلیے میں نہ چھپ سکے۔ اگر اس ربط کو روکا گیا تو مدافعتی نظام دوسرے وائرسز کی طرح اس سے بھی لڑنے کے قابل ہو جائے گا۔