لندن کے ’کرسٹیز‘ آکشن ہاؤس نے 1300 سے قبل مسیح کے فرعونوں کے خاندان کے بادشاہ طوطن خامن کے ٹوٹے ہوئے مجسمے کا اوپر والا حصہ 59 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد مالیت یعنی پاکستانی لگ بھگ 95 کروڑ روپے میں فروخت کردیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق طوطن خامن کے مجسمے کی فروخت کو مصری حکام نے غیر قانونی اور متنازع قرار دیا، کیوں کہ حکام کے مطابق فرعونوں کے خاندان کے اس شخص کا ٹوٹا ہوا مجسمہ مصر کے عجائب گھر سے چوری کر لیا گیا تھا۔
مصری حکام کے خدشات کے باوجود لندن کے آکشن ہاؤس نے طوطن خامن کو گزشتہ ہفتے فروخت کے لیے پیش کیا اور حیران کن طور پر بادشاہ خامن کا نامکمل مجسمہ ریکارڈ قیمت پر فروخت ہوا۔
بادشاہ کے مجسمے کی فروخت کو مشرق وسطیٰ کی عرب میڈیا نے حالیہ سالوں میں آکشن ہاؤس میں فروخت ہونے والی نایاب چیزوں کا سب سے بڑا فراڈ قرار دیا۔
آکشن ہاؤس نے بادشاہ کے نصف مجسمے کو خریدنے والے شخص کی تفصیلات ظاہر نہیں کی، تاہم بتایا کہ خریدار نے اسے سب سے زیادہ قیمت پر خرید لیا۔
طوطن خامن کا یہ مجسمہ پتھر سے بنا ہوا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اس مجمسے کو کم سے کم 3 ہزار سال قبل بنایا گیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ مجسمہ نامکمل حالت میں تھا اور آکشن ہاؤس کے پاس صرف مجسمے کا دھڑ موجود تھا۔
29 سینٹی میٹر کے اس مجسمے سے متعلق مصری حکام کا دعویٰ ہے کہ اسے 1970 کی دہائی میں مصر سے چوری کرکے غیر قانونی طور پر لندن منتقل کیا گیا تھا۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق مصری حکام نے لندن کے آکشن ہاؤس کو مجسمے کی فروخت شروع کرنے سے ایک ماہ قبل ہی خط لکھ کر اپنے خدشات سے آگاہ کیا تھا۔
مصری حکام نے لندن کے آکشن ہاؤس کو چوری شدہ اور غیر قانونی طور پر لندن منتقل کیے گئے مجسمے کی فروخت سے روکا تھا، تاہم آکشن ہاؤس نے تمام خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے مجسمے کو فروخت کردیا۔
طوطن خامن سے متعلق کہا جاتاہے کہ وہ 1300 سے 1400 قبل مسیح میں مصر کے بادشاہ تھے اور ان کا تعلق فرعونوں کے 18 ویں خاندان سے تھا۔