فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق حادثہ بھارت کی مصروف ترین شاہراہ کہلانے والے یمنا ایکسپریس وے پر ہوا جسے حفاظتی انتظامات کی ابتر صورتحال کی وجہ سے ’ ہائی وے ٹو ہیل‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے سے قبل شاید ڈرائیور اونگھ رہا تھا جس کی وجہ سے بس ریلنگ سے ٹکرائی اور یمنا ایکسپریس وے پر دو فلائے اوورز کے درمیان نالے میں جاگری۔
خیال رہے کہ بھارت میں سڑکوں کی ابتر صورتحال اور تیز رفتاری کی وجہ سےایک برس میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔
بھارتی حکام کے مطابق 2012 میں ٹریفک کے لیے کھولا جانے والا 165 کلومیٹر طویل یمنا ایکسپریس وے بھارت کا طویل ترین ہائی وےتھا لیکن تب سے لے کر اب تک یہاں حادثات کے نتیجے میں 900 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
حادثے کا شکار ہونے والے بس میں 50 سے زائد مسافر تھیں جو لکھنو سے دہلی جارہی تھی لیکن آگرہ سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر صبح 4 بج کر 15 منٹ پر نالے میں جاگری۔
پولیس کا کہنا تھا کہ بس سڑک کے نیچے بنے نالے میں 12 میٹر گہرائی میں جاگری جس سے چھت ٹوٹ گئی جبکہ نالے میں پانی کی وجہ سے امدادی کوششیں پیچیدہ ہوگئی ہیں۔
جائے حادثہ پر موجود ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ این جی روی کمار نے کہا کہ ’ 29 افراد ہلاک ہوچکے اور 18 زخمی ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ڈرائیور اونگھ رہا تھا۔
علاقے کے رہائشیوں نے بتایا کہ وہ حادثے کی وجہ سے اٹھے اور انہوں نے سیاہ پانی میں بری طریقے سے تباہ ہوئی بس کو ڈوبا ہوا پایا۔
عینی شاہدین نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ ہم اپنے گھروں سے بھاگتے ہوئے آئے، لوگ مدد مانگ رہے تھے، ہم نالے میں گئے اور ان میں سے کچھ لوگوں کو بچانے کی کوشش کی‘۔
جب ڈرائیور سے بس بے قابو ہوئی تو اکثر مسافر سورہے تھے۔
ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیا ناتھ نے حادثے کی تحقیقات کا حکم دیا اور ہلاک شدگان کے لواحقین کو فی کس 5 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔
سرکاری عہدیدار آونشی آوستھی نے کہا کہ ’ تحقیقاتی کمیٹی حادثے کی وجوہات سے متعلق رپورٹ پیش کرے گی اور ایسے حادثات سے نمٹنے کے لیے طویل المدتی اقدامات بھی تجویز کرے گی‘۔
حکام نے روڈ سیفٹی کے حوالے سےکام کرنے والی تنظیم سیو لائف فاؤنڈیشن کو بتایا کہ صرف 2017 میں یمنا ایکسپریس وے پر 763 حادثات ہوئے تھے جس کے نتیجے میں 145 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
بھارت میں اکثر ٹریفک حادثات کا ذمہ دار تیز رفتار یا نشہ کرنے والے ڈرائیوروں کو قرار دیا جاتا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائے وے کے ڈھانچے میں موجود خامیوں کی وجہ سے سواریاں خطرات کاشکار ہیں۔
بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ حالیہ حادثے کو افسوسناک قرار دیا اور غمزدہ خاندانوں سے تعزیت کی۔