2012 میں ایشیائی جوڑے نے شادی کی تھی، ان کے ہاں حمل نہیں ٹھہرتا تھا، جس کے باعث انہیں بچے کی پیدائش کے لیے مصنوعی طریقہ (آئی وی ایف) کا استعمال کیا۔
اس عمل کے لیے ماں کی بچہ دانی سے انڈے نکال کر لیبارٹری میں والد کے اسپرم سے ملاکر انہیں زرخیز بنایا جاتا ہے۔
ماں کے انڈے زرخیز ہونے کے بعد واپس دوسری خاتون یا تو اسی خاتون کے بچے دانی میں داخل کیا جاتا ہے جس سے بچوں کی پیدائش ہوتی ہے۔
اس طریقے سے دنیا کی معروف شخصیات بھی مستفید ہوتی رہی ہیں۔
آئی وی ایف کے ذریعے دوسری نسل کے بچے پیدا ہونے پر ایشیائی جوڑے کلینک پر مقدمہ درج کیا، ایشیائی جوڑے نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچے ایشیائی نسل سے نہیں ہیں۔
جوڑے نے لاس اینجلس کی آئی وی ایف کی معروف کلینک ’ آئی وی ایف‘ پر دائر کیے گئے مقدمے میں کلینک کے ماہرین پر پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی خلاف ورزی اور جوڑے کو جان بوجھ کر جذباتی تکلیف دینے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
جوڑے نے مقدمے میں آئی وی ایف سینٹر کے 2 افراد کو مالک اور ڈائریکٹر کے طور پر نامزد کرکے ان پر طبی ذمہ داریاں نبھانے میں غفلت کا الزام لگایا ہے۔
جوڑے کا کہنا ہے کہ انہوں نے آئی وی ایف کا علاج کروانے کے دوران ایک لاکھ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی ڈیڑھ کروڑ روپے تک خرچ کیئے اور انہیں علاج کے ابتدائی چند ماہ میں ہی علاج میں غفلت کا اندیشہ ہوا۔
جوڑے نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ٹیسٹ کے نتائج سے کلینک کو آگاہ کیا، تاہم کلینک نے بتایا کہ ٹیسٹ درست نہیں آیا ہوگا۔