چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حق مہر کے حوالے سے فیصلہ تحریر کیا جو تین صفحات پر مشتمل ہے۔
حق مہر سے متعلق عدالت نے کہا کہ حق مہر شرعی تقاضا ہے جس کا تحفظ ملکی قوانین میں بھی موجود ہے، حق مہر ادائیگی کا وقت نکاح نامہ میں مقرر نہ ہو تو بیوی کسی بھی وقت اپنے شوہر سے تقاضا کرسکتی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ موجودہ کیس میں بیوی کو حق مہر کے حصول کیلئے مقدمہ دائر کرنا پڑا جو 6 سال بعد سپریم کورٹ پہنچا، عدالتوں نے غیر ضروری اپیلیں دائر کرنے پر شوہر کو جرمانہ عائد نہیں کیا۔
غیر ضروری اپیلوں پر جرمانہ کیا ہوتا تو نوبت یہاں تک نہ پہنچتی، غیرضروری اپیلیں دائر کرنے سے عدالتی نظام مفلوج ہوتا جارہا ہے۔
سپریم کورٹ نے بیوی کو حق مہر میں تاخیر پر خاوند پر 1 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا اور خالد پرویز کی اہلیہ ثمینہ کو حق مہر کی ادائیگی کے حکم کیخلاف اپیل خارج کر دی۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ بلاوجہ کی مقدمہ بازی ختم کرنے کیلئے عدالتوں کو جرمانہ کرنے سے ہچکچانا نہیں چاہیے۔