اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے نشستوں پر کھڑے ہو کر ایوان میں احتجاج کیا اور کاغذات پھاڑ کر پھینک دیے۔
سنی اتحاد کونسل کے اس رویے پر اسپیکر نے برہمی کا اظہار کیا اور اپوزیشن کو انضباطی کارروائی کی وارننگ دی۔
اس دوران اپوزیشن رہنما عمر ایوب نے کہا کہ یہ آرڈیننس پاکستان کوبیچنے کےلیے ہیں، آرڈیننسز میں توسیع کی قرارداد کو مسترد کرتے ہیں۔
قراردار پیش کرنے والے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اپوزیشن والے بات کرنے سے پہلے آرڈیننس کو پڑھ لیا کریں، کل پشاورہائیکورٹ نے ان کوگھربھیج دیا کہ ان کا کوئی استحقاق نہیں، ملک کے بجائے ہر وقت قیدی کے پیچھے کھڑے نہ ہوا کریں۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ وہ اپوزیشن سے متفق ہیں، حکومتیں آرڈیننسز پر نہیں چلتیں، دیکھا جائے کہ گزشتہ تینوں ادوار میں صدارتی آرڈیننسز کس دور میں سب سے زیادہ پیش ہوئے؟
دوسر جانب قومی اسمبلی میں غزہ میں اسرائیلی بربریت کی مذمت کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی اور غزہ میں جنگ بندی کے لئے حکومت سے عالمی برادری پر زور دینے کا مطالبہ کیا گیا۔