پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس وقار احمد نے مراد سعید کے سینیٹ انتخابات کے لیے کاغذات منظوری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت مراد سعید کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تاج محمد آفریدی نے کاغذات واپس لیے ہیں، اب وہ سینیٹ امیدوار نہیں، امیدوار نہ ہونے کی صورت میں اعتراض نہیں کرسکتے۔
اسی دوران عامر جاوید ایڈووکیٹ نےعدالت میں مؤقف اپنایا کہ تاج محمد آفریدی شروع سے اعتراض کنندہ ہے، درخواست دائر کرتے وقت امیدوار بھی تھا، مراد سعید نے مقدمات سے متعلق درست تفصیل نہیں فراہم کی، مراد سعید نے اثاثے بھی ظاہر نہیں کیے جب کہ مراد سعید نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر عائد جرمانہ بھی جمع نہیں کیا۔
عامر جاوید ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ مراد سعید کے قومی اسمبلی کے لیے کاغذات جرمانہ جمع نہ کرنے پر مسترد ہوئے تھے، اپیل خود دائر کرنا ہوتی ہے لیکن مراد سعید مفرور ہیں۔
اس پر جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ مفرور ہونے سے متعلق سپریم کورٹ نے واضح کردیا ہے، مقدمات کی تفصیل کیلئے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے جب کہ اثاثے ظاہر کیے گئے ہیں، ایف بی آر کے دستاویز ساتھ موجود ہیں۔
جسٹس ارشد علی نے ریمارکس میں مزید کہا کہ مراد سعید کے تصدیق اور تائید کنندہ خود آر او کے سامنے پیش ہوئے تو دستخط کیسے جعلی ہوسکتے ہیں، مراد سعید نے بھی دستخط کیے، ویڈیو آر او کو دکھائی بھی ہے۔
اس کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے اپیلٹ ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے مراد سعید، اعظم سواتی، فیصل جاوید، خرم ذیشان اور اظہر مشوانی کی کاغذات منظوری کے خلاف درخواستیں خارج کردیں۔