آصف علی زرداری نے کہا کہ ڈھول 35 ارب کا بجایا مگر نوٹس ڈیڑھ کروڑ کا آیا ہے
آصف علی زرداری نے کہا کہ ڈھول 35 ارب کا بجایا مگر نوٹس ڈیڑھ کروڑ کا آیا ہے۔
منی لانڈرنگ الزامات پر آصف زرداری نے انڑویو کے دوران کہا کہ پہلے بھی اس طرح کے کیسز کا سامنا کیا ہے اور اب بھی کروں گا، مجھے فرق نہیں پڑتا۔ الیکشن سے بائیکاٹ مسئلے کا حل نہیں، الیکشن بائیکاٹ پر غور نہیں کر رہے۔ آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ مجھے نوٹس ڈیڑھ کروڑ کا ملا ہے جبکہ ڈھول 35 ارب کا بجایا جا رہا ہے۔
میں تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں، کونسا ایسا کیس نہیں جو میرے خلاف بنایا نہ گیا ہو، میری ٹانگوں پر بم باندھا گیا۔ میرے خلاف ابھی تک کچھ بھی ثابت نہیں ہوا۔ حسین لوائی بزرگ آدمی ہیں ان کو ٹارچر کیا جارہا ہے اس کی مذمت کرتا ہوں۔
سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ میرے خلاف جو جے آئی ٹی بنی ہے اس کے چیف نجف مرزا ہیں۔ میرے خلاف جو کیس بنا ہے میں اس کا جواب دوں گا۔ میرے خیال میں تو کسی بھی جے آئی ٹی میں فوج کو نہیں ہونا چاہیے۔ میرے خلاف آج تک جتنی بھی جے آئی ٹی بنیں فوج کے نمائندے شامل تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی ہونے جا رہا ہے اس کو ہم نے جمہوری طریقے سے روکنا ہے۔
یہ انتخابات کا وقت ہے سیاستدانوں کے احتساب کا وقت نہیں، ہم نے حکومت میں ہوتے ہوئے متعدد مقدمات کا سامنا کیا ہے۔ الیکشن بائیکاٹ مسئلے کا حل نہیں، ہم الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کررہے، جس نے حکومت بنانی ہے اسے پیپلزپارٹی سے بات کرنا پڑے گی۔ حکومت چلانے کیلئے اپوزیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔
صابق صدر آصف علی زرداری کا مزید کہنا تھا کہ سیاست دان کبھی نہیں مرتے۔ میں سب کی سنتا ہوں، مگر کرتا وہی ہوں جو پیپلزپارٹی اور ملک کے مفاد میں ہو۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم میرے دوست ہیں منظورکا کا نہیں جبکہ شرجیل میمن حکومت میں وزیر تھے میرے دوست نہیں۔
نواز شریف کے حوالے سے سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ کہاں بھٹو، کہاں نوازشریف، کہاں محترمہ بے نظیر شہید اور کہاں مریم نواز؟ نوازشریف کا بھٹو اور محترمہ بے نظیر شہید کے کیسز سے موازنہ نہ کیا جائے۔