شہباز شریف نے بجلی کے شعبے کے حوالے سے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بارشیں ہورہی ہیں جس سے ڈیم بھریں گے اور پن بجلی میں اضافہ ہوگا لیکن کافی جانی نقصان بھی ہوا ہے، چیئرمین این ڈی ایم اے فوری طور پر صوبوں کے ساتھ رابطے کریں اور مل کر متاثرہ مقامات پر امدادی سامان پہنچایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ملک میں بجلی چوری کو روکنا ہے، یہ بہت بڑا چیلنج ہے، جس سے بخوبی انداز میں نمٹیں گے، پنجاب میں اس حوالے سے اچھی پیش رفت ہوئی ہے، باقی صوبے بھی اس میں تعاون کریں گے، بجلی کے ترسیلی نظام کی بہت ہی بری حالت ہے، جس کی بہتری کے لیے جتنی بھی کوشش اور سرمایہ کاری کی جائے کم ہے، اسے درست کیے بغیر جتنی چاہیں بجلی پیدا کرلیں اگر ٹرانسمیشن نظام بہتر نہیں تو ساری سرمایہ کاری ضائع ہوجائے گی، اس کام کے لیے جہاں سے بھی عالمی معیار کے کنسلٹنٹس ملیں ان کو لے کر آئیں تاکہ وہ آکر رپورٹس دیں اور ہم تیزی کے ساتھ اس سمت میں بڑھیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ سرپلس بجلی کو مارجنل قیمت پر اس کا کچھ کریں ، ہائیڈرو پاور کو آگے بڑھائیں، چیئرمین واپڈا کی دیامر بھاشا سے متعلق تجویز کا جائزہ لیں بالآخر ہمیں متبادل توانائی کی طرف آنا ہے، ملک میں موجود خام تیل کا ٹینکر مافیا جونک کی طرح ملک کی دولت کو نچوڑ رہا ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ بجلی اور ٹرانسپورٹ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 27 ارب ڈالر کی تیل برآمدات کی جاتی ہیں وہ کم نہیں کرسکتے جب تک یہاں الیکٹرک ٹرانسپورٹ نہ چلائیں، لیکن بجلی منصوبوں کے لیے اربوں ڈالر کا تیل درآمد ہورہا ہے اس کو تو متبادل توانائی کے منصوبوں سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے، اس سے طویل مدت میں فائدہ ہوگا، درآمدات کم ہوں گی اور ڈالرز بچیں گے۔
پرائم منسٹر آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت بجلی شعبے کے حوالے سے اعلی سطح اجلاس کا پہلا دور آج اسلام آباد میں منعقد ہوا. اجلاس میں وفاقی وزراء اسحاق ڈار، خواجہ محمد آصف، احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، سردار اویس احمد خان لغاری، ڈاکٹر مصدق ملک، سابق وزیرِ بجلی محمد علی، رکن قومی اسمبلی بلال اظہر کیانی، رانا احسان افضل، سلمان احمد اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کو بجلی شعبے کی موجودہ پیداوار اور ترسیلی نظام کے حوالے سے تفصیلات، حکومتی اقدامات اور تجاویز کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اور مستقبل میں بجلی کی کھپت و طلب کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ درآمدی کوئلے سے چلنے والے منصوبوں کو مقامی کوئلے پر منتقل کرنے سے نہ صرف قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکے گا بلکہ فی صارفین کیلئے فی یونٹ قیمت میں 2 روپے کمی ممکن ہوگی۔
وزیرِاعظم نے تمام اقدامات کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کو مقامی کوئلے پر منتقل کیا جائے. بجلی کے ترسیلی نظام کو بہتر کیا جائے. ملک میں آئندہ صرف صاف اور کم لاگت پن بجلی اور قابل تجدید کے پلانٹ لگائے جائیں گے۔
اجلاس کو بیرونی سرمایہ کاری کے تحت 600 میگاواٹ شمسی توانائی کے منصوبے پر بھی بریفنگ دی گئی۔
وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو شمسی توانائی کے اس منصوبے میں بیرونی سرمایہ کاری حوالے سے اقدامات کو تیز کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی موجودہ اضافی استعداد کو صنعتوں میں بہتر طریقے سے برؤئے کار لانے کیلئے تجاویز تیار کی جائیں. بجلی کی ویلنگ کے نرخوں کو کم کیا جائے تاکہ صنعتی صارفین کو کم لاگت پر بجلی کی فراہمی ممکن ہو۔
انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی اور برآمدات میں اضافے کیلئے بڑی صنعتوں کے قریب گرڈ اسٹیشنز کا قیام یقینی بنایا جائے. ایسے بجلی گھر GENCOs جو فعال ہیں انکی نجکاری کے عمل کو تیز کیا جائے. ایسے بجلی گھر GENCOs جو غیر فعال اور ناکارہ حالت میں ہیں انکی نیلامی کے عمل کو تیز کیا جائے۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ عام آدمی کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں. بجلی شعبے کے گردشی قرضے میں کمی کیلئے شعبے کی ترجیحی بنیادوں پر اصلاحات جاری ہیں۔