الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
اس موقع پر شعیب شاہین کے معاون وکیل کمیشن کے سامنے پیش ہوئے جن سے پوچھا گیا کہ آپ کے پاس وکالت نامہ ہے تو جمع کرائیں۔
ڈپٹی ڈائریکٹر لاء الیکشن کمیشن صائمہ جنجوعہ نے کہا کہ ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کیلئے اس کیس میں کوئی حکم امتناع نہیں، جنوری میں آخری بار ہائیکورٹ میں اس کیس کی سماعت ہوئی تھی، ہائیکورٹ نے حتمی آرڈر پاس کرنے سے روکا تھا لیکن کارروائی کی جاسکتی ہے۔
سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کے وکیل بولے کہ الیکشن کمیشن جوابدہ کی ورچوئل حاضری کو یقینی بنا سکتا ہے۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ جوابدہ کیا ویڈیو لنک سے حاضری لگوا سکتے ہیں، سول کیسز میں تو حاضری ضروری نہیں، کرمنل کیس میں حاضری لازمی ہے۔ پراسیکوٹر الیکشن کمیشن نے کہا کہ قانون شہادت میں آپ ٹیکنالوجی کو استعمال کر سکتے ہیں، کورٹ ورچوئل حاضری کی اجازت دے سکتی ہے۔
ممبر الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ شعیب شاہین کہاں ہیں جس پر معاون وکیل نے جواب دیا کہ شعیب شاہین ہائی کورٹ میں کیس میں مصروف ہیں۔
ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ فواد چوہدری کہاں ہیں، ان کے وکیل کہاں ہیں، کیا ہم ان کا وارنٹ نکالیں۔
معاون وکیل نے کہا کہ فواد چوہدری ہائی کورٹ میں مصروف ہیں، ان کے وکیل فیصل چوہدری بھی کورٹ میں ہیں۔
ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ فواد چوہدری تو جیل میں نہیں ان کا وارنٹ نکالتے ہیں، وکیل کی حاضری سے استثنیٰ تو چل جائے گی لیکن فواد چوہدری کہاں ہیں، ہم فواد چوہدری کے معاملہ پر فیصلہ کرتے ہیں۔
معاون وکیل نے بتایا کہ ہائی کورٹ میں فواد چوہدری کا کیس چل رہا ہے۔ صائمہ جنجوعہ بولیں کہ ہمارے کیس کو انہوں نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
ممبر الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ میں تو فواد چوہدری کی حاضری ضروری نہیں، کمیشن آزاد ہے، کسی کے ماتحت نہیں، فواد چوہدری کے قابلِ ضمانت وارنٹ نکالیں۔
بعدازاں الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری کے قابلِ ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے سماعت 7 اگست تک ملتوی کردی۔