پاکستانی خبریں

لاہور میں تحریک انصاف آج سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) آج لاہور میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کرے گی، ضلعی انتظامیہ نے مینار پاکستان کے بجائے کاہنہ روڈ مویشی منڈی میں 43 شرائط کے ساتھ جلسے کی اجازت دے دی۔ لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے 43 شرائط و ضوابط کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کو کاہنہ میں پر جلسے کی اجازت دے دی، ڈپٹی…

ڈپٹی کمشنر لاہور کے مطابق پی ٹی آئی کو آج کاہنہ روڈ کے کنارے مویشی منڈی میں جلسہ کرنے کی اجازت ہوگی، لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے 43 شرائط و ضوابط کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کو کاہنہ میں پر جلسے کی اجازت دے دی، ڈپٹی کمشنر نے جلسے کی اجازت کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے

ڈی سی لاہور کے نوٹیفیکیشن میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو 8 ستمبر کے جلسے میں سخت زبان پر معافی مانگنے کی شق بھی شامل کی گئی ہے، جلسہ دوپہر 3 بجے شروع کرکے شام 6 بجے تک ختم کرناہوگا۔

علی امین گنڈاپور سے معافی کا مطالبہ بھی شرائط میں شامل

جلسے کی سیکیورٹی کی ذمہ داری آرگنائزر کی ہوگی، لاہور ہائیکورٹ نے کل شام 5 بجے تک ڈپٹی کمشنر لاہور کو پی ٹی آئی کی جلسے کی درخواست پرفیصلہ کرنے کاحکم دیا تھا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق کوئی اشتہاری مجرم جلسے میں شرکت یا اسٹیج پر نظر نہیں آئے گا، بصورت دیگر اشتہاری مجرم کی گرفتاری میں تعاون جلسہ انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی اور ناکامی کی صورت میں انتظامیہ پر معاونت کا مقدمہ درج ہوگا۔

اس کے علاوہ منتظمین اسٹیج، خواتین اور مردوں کے انکلوژر کی سیکیورٹی یقینی بنائیں گے جب کہ مناسب پارکنگ کا انتظام پرائیویٹ سیکیورٹی اور رضاکاروں کے ذریعے یقینی بنائیں گے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ جلسے میں کوئی افغان پرچم نہیں لہرایا جائے گا، جلسہ منتظمین فوکل پرسنز نامزد کریں گے جو کہ لقہ سپرانٹنڈنٹ پولیس اور ایس پی ٹریفک پولیس سے رابطہ کریں گے۔

شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ کسی کو بھی زبردستی اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا، کسی کو بھی ڈنڈے لے کر جلسے کے مقام پر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی جب کہ اسلحے کی نمائش سختی سے منع ہوگی اور آتش بازی کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق منتظمین ضلعی پولیس کے ساتھ لاہور رنگ روڈ اور کاہنہ میں خاردار تار نصب کریں گے اور جلسے کے گرد بیرونی دیوار پر خاردار تار اور قنات نصب کریں گے۔

نوٹیفکیشن میں یہ کہا گیا ہے کہ جلسے کے احاطے اور اردگرد کا سیکیورٹی انتظام منتظمین کی ذمہ داری ہوگی، کسی بھی ناگہانی واقعے کی صورت میں منتظمین کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا، پی ٹی آئی کو انتظامات کے لیے پی ایچ اےکو اخراجات ادا کرنا ہوں گے۔

خیبر پختونخوا حکومت کی سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال

دوسری جانب لاہور جلسے میں شرکت کے لیے پی ٹی آئی کارکن پشاور سے روانہ ہوں گے، وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور قافلہ کی قیادت کریں گے۔

لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسہ کیلئے ایک بار پھر خیبر پختونخوا حکومت کی سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال جاری ہے، درجنوں فائر بریگیڈ ریسکیو کی درجنوں ایمبولینسز، گاڑیاں، کرین اور ایکسویٹر انبار انٹر چینج کے مقام استقبالیہ کیمپ پہنچا دی گئیں۔

لاہور میں گرفتاریوں پر تاجروں کا احتجاج

لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے معاملے میں رات گئے اوریگا سینٹر پر تاجروں نے گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کیا، دکانداروں نے الزام لگایا کہ انہیں پی ٹی آئی کے حامی سمجھ کر گرفتار کیا گیا۔

تاجروں نے اوریگا سینٹر کے باہر مین روڈ بلاک کر کے احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ تاجروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے ورنہ وہ دوبارہ احتجاجی دھرنا دیں گے۔

موٹروے بلاک کردیا گیا

ادھر لاہور جلسے میں شرکت کے لیے آنے والے قافلوں کو روکنے کیلئے چچھ انٹرچینج کے مقام پر موٹر وے بلاک کردیا گیا، بھاری گاڑیوں کی جانے پر پابندی، چھوٹی گاڑیوں کو انٹرچینج پر اتارا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر کو تحریک انصاف کی جلسہ کرنے کی اجازت کے لیے درخواست پر شام 5 بجے تک فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

سابق وزیر اعظم اور بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا کہ جلسے سے روکا گیا تو مینار پاکستان پر پوری قوم احتجاج کرے گی۔

عمران خان نے کہا تھا کہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 21 ستمبر کو ہونے والا جلسہ آر یا پار ہے، پوری پارٹی کو کہہ دیا ہے کہ حکمران جو مرضی کرلیں، وہ باہر نکلیں، جلسے سے اگر روکا تو جیلیں بھر دیں گے۔

گزشتہ روز یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ لاہور میں 21 ستمبر کو پی ٹی آئی کے جلسے سے قبل رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا اور پولیس نے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا، پولیس نے رہنماؤں اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کے لیے لاہور میں غازی آباد، شاہدرہ، ہربنس پورہ، ڈیفنس اور دیگر علاقوں میں چھاپے مارے۔

Related Articles

Back to top button