جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان سمیت دیگر ملزمان کیخلاف فرد جرم پھر ٹل گئی
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ جن کے بیان پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور قائدین کو ملوث کیا وہ منحرف ہوچکے۔ وکلا صفائی نے کہا کہ مقدمہ چالان کا پولیس نے جو نقشہ پیش کیا اس میں کسی ملزم کے پاس اسلحہ نہیں۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور بھی پیش نہیں ہوئے اور ان کی حاضری معافی کی درخواست جمع کروائی گئی۔ فرد جرم کے لیے 25 ملزمان میں چالان نقول بھی تقسیم نا ہوسکیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کچہری عدالت میں سماعت کی جبکہ پولیس کی طرف سے سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے۔ فرد جرم سے بچنے کے لیے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بری کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔
وکیل بابر اعوان کی گفتگو
انسداد دہشت گردی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ جو مری روڈ پر لوگ دیکھائے گئے ان کی تصاویر میں نے جج صاحب کو دیکھائی، ہمارے کارکنان کے پاس جھنڈے تھے لیکن ہمارے کارکنان کو دہشت گرد کہا گیا، سب سے بڑا دہشت گرد کلبھوسن ہے اس کا ٹرائل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے مقدمات کا فوری فیصلہ کیا جائے، ہم ان ٹرائلز کو مسترد کرتے ہیں، ہم کوئی ڈیل نہیں مانگ رہے ہیں۔ ہم نے عدالت کو کہا کہ تفتیشی کا بیان لیں، تفتیشی کو پچھلی تاریخ کا نہیں پتہ، پولیس نے 4 چالان پیش کیے جس میں بانی پی ٹی آئی اور کارکنان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔
چالان کی تفصیلات
جی ایچ کیو حملہ کیس کی چالان تفصیلات نجی ٹی وی نے حاصل کر لیں جس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سمیت ملزمان پر مجموعی طور پر 27 سنگین دفعات عائد کی گئی ہیں۔
چالان کے مطابق ملزمان نے سابق صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت قیادت میں جی ایچ کیو پر حملہ کیا، جی ایچ کیو گیٹ پر دھاوا بولا گیا اور گیٹ توڑ دیا، فوجی جوانوں نے منع کیا مگر باز نہیں آئے اور توڑ پھوڑ کرتے رہے۔
ملزمان نے حساس عسکری املاک توڑی اور آگ لگا دی، ڈنڈوں اور پتھروں سے حملہ کیا گیا، پیٹرول بم بھی مارا گیا۔ ملزمان جی ایچ کیو گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوگئے اور فورسز سے بھرپور مزاحمت کی گئی، پاکستان میں بغاوت کا ساماں پیدا کیا گیا۔
جی ایچ کیو گیٹ پر پیٹرول بم ٹائر جلا کر آگ لگائی گئی اور بلڈنگ کے شیشے توڑے دیے گئے، پاک آرمی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا، عسکری ملازمین پر حملے کیے گئے۔ یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی کے نعرے لگے اور خان نہیں تو پاکستان نہیں کے نعرے لگائے گئے۔
چالان میں الزام لگایا گیا کہ حساس دفاتر آئی ایس آئی اور جی ایچ کیو عمارات پر حملے کیے گئے، مظاہرہ اور احتجاج منظم سازش مجرمانہ کے تحت کیا گیا۔ موقع پر 6 ملزم گرفتار کیے ان کی نشاندہی پر مزید گرفتاریاں کی گئیں۔ چالان میں استدعا کی گئی کہ ملزمان کو سخت ترین عبرت ناک سزائیں دی جائیں۔