شہر میں اشیائے خوردونوش، ادویات، تیل، لکڑی، ایل پی جی کی شدید قلت ہوگئی جبکہ آمدورفت کے راستوں کی بندش کیخلاف شہریوں نے گزشتہ روز سے پریس کلب کے باہر شدید سردی میں احتجاجی دھرنا دیا ہوا ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ مرکزی شاہراہ اور افغان بارڈر سمیت راستوں کی بندش سے شہری بحرانی کیفیت سے دوچار ہیں، اشیائے خورونوش سمیت روز مرہ استعمال کی اشیا ختم ہوچکیں۔
اُدھر ایدھی ذرائع کے مطابق راستوں کی بندش سے علاج نہ ملنے سے اب تک مبینہ طور پر 50 بچے دم توڑ گئے جن میں سے 31 اموات ڈی ایچ کیو اور باقی اطراف کے اسپتالوں میں ہوئیں۔
دوسری جانب کرم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مسافر گاڑیوں پر حملوں اور جھڑپوں کے بعد سکیورٹی خدشات کے باعث راستے بند کیے ہیں۔
سرکاری ہیلی کاپٹر کے ذریعے جرگہ ممبران اور سرکاری عملے کے 16 افراد کو پاراچنار پہنچایا گیا۔ سرکاری حکام کے مطابق آج دوسری پرواز کے ذریعے پاراچنار سے 27 لوگوں کو ٹل منتقل کیا گیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر ہیلی کاپٹرکے ذریعے ادویات کی فراہمی کا عمل بھی جاری ہے اور سات پروازوں کے ذریعے 6 کروڑ روپے مالیت سے زائد کی ادویات کرم پہنچائی گئیں۔