آئی بی اے سکھر کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سب مل کر پاکستان کا عالمی سطح پر تشخص بہتر بنائیں گے، طلبہ اپنے علم کو پاکستان کی ترقی کے لیے استعمال کریں، آج ہمیں غربت، معاشی تفریق اور موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں، جس طریقے سے ہر نسل نے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کی، اسی طرح پاکستان میں آج کی نسل کو جمہوری اور پر امن انداز میں ’ڈیجیٹل رائٹس‘ کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی، یہ یقینی بنانا ہوگا کہ نہ صرف نئی نسل کو بہتر انٹرنیٹ ملے، آپ کی ڈیٹا پرائیوسی کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اس مقصد کے لیے میں سندھ سمیت ملک بھرکے تعلیمی اداروں میں جاؤں گا، ہم ان سے پوچھیں گے کہ ڈیجیٹل رائٹس کا جو قانون بنانا ہے، اس میں کیا کیا لکھوائیں؟، نوجوان اور طلبہ مجھے سوشل میڈیا پر ٹیگ کریں اور تجاویز دیں، ہم اس حوالے سے آگاہی پھیلائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں بیٹھے ’بابے‘، جنہیں نہ انٹرنیٹ کا علم ہے، نہ وہ واٹس ایپ، فیس بک، انسٹا گرام کو استعمال کرتے ہیں، اور نہ ہی سمجھتے ہیں، انہیں کیا یہ معلوم ہے؟ بہتر انٹرنیٹ سے خواہ کوئی نوجوان پاکستان کے دیہات میں موجود ہے، یا دنیا میں کہیں بھی ہے، وہ ترقی یافتہ دنیا سے جڑ جاتا ہے، ہم نے پہلے تو اپنی بات ’بابوں‘ کو سمجھانی ہے، پھر مقابلہ کرنا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نارتھ اور ساؤتھ پول کے بعد پاکستان کو جو خطرہ ہے، اگر موسمیاتی تبدیلی کی تباہ کاری نہ روکی گئی اور یہ سلسلہ جاری رہا تو ایک کے بعد ایک سیلاب آتے رہیں گے، اور ہمارا انفرا اسٹرکچر بھی ختم ہوجائے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک تو اسلام آباد میں بیٹھے بابے، دوسرا پارلیمنٹ میں بزرگ سیاست دان، ان معاملات کو سمجھنے سے قاصر ہیں، ان کا مسئلہ بجٹ اور پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کو بنانا ہے اور بس۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کوئی بھی منصوبہ بنانا ہے تو مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ ہوکر بنانا پڑے گا، خواہ وہ کوئی سڑک ہو، گھر ہوں، کوئی بجلی کا منصوبہ ہو، یا کوئی بھی منصوبہ ہو
بلاول بھٹو نے کہا کہ پہلے ہم یہ کرلیں، تو اس کے بعد پوری دنیا میں ملکر ایک جدوجہد کرنا ہوگی، کیوں کہ موسمیاتی تبدیلی سے دنیا کے 10 سب سے زیادہ خطرے میں شمار ہونے والے ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے، ہمیں عالمی سطح پر کاربن کا اخراج رکوانا ہوگا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ہمیں ترقی یافتہ ممالک سے مطالبہ کرنا ہوگا کہ آج دنیا جو کچھ بھگت رہی ہے، یہ سب آپ کی وجہ سے ہے، اپنی کیپٹلائزیشن پھیلانے اور صنعتوں کا جال بچھانے کی وجہ سے آج دنیا موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نبرد آزما ہے، ان ممالک نے خود کو امیر بنالیا، لیکن باقی دنیا کے بارے میں کچھ نہیں سوچا، بلکہ سب کو مشکل میں ڈال دیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اب جب دنیا کے دیگر ممالک کی باری آئی ہے، تو ’وہ‘ کہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آپ تو یہ سب کچھ کر نہیں سکتے، اگر اندسٹریلائزیشن کرکے ان ممالک نے دولت کمائی ہے، تو اس دولت پر دوسروں کا بھی حق ہے، ہم یہ نہیں کہتے یہ دولت ہماری جیبوں میں ڈال دی جائے، لیکن آپ نے جو تباہی کی ہے، اسے ٹھیک کرنے کے لیے تو پیسے خرچ کریں۔