پاکستانی خبریں

جعفر ایکسپریس حملہ: سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 155 مسافر بازیاب، 27 دہشتگرد ہلاک

بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے، اب تک سیکیورٹی فورسز نے 155 مسافروں کو دہشت گردوں سے باحفاظت بازیاب کروا لیا ہے جبکہ اب تک 27 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس پر بزدلانہ حملے کے دہشت گرد افغانستان میں اپنے سہولت کاروں سے رابطے میں ہیں، دہشت گردوں نے خود کش بمبار دہشت گردوں کو کچھ معصوم یرغمالی مسافروں کے بالکل پاس بٹھایا ہوا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ممکنہ شکست کے پیش نظر دہشت گرد خود کش بمبار معصوم لوگوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق خود کش بمباروں نے عورتوں اور بچوں کو ڈھال بنایا ہوا ہے، خود کش بمبار 3مختلف مقامات پر عورتوں اور بچوں کو یرغمال بناکر ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں، عورتوں،بچوں کی خود کُش بمباروں کےساتھ موجودگی پرآپریشن میں انتہائی اختیاط جارہی ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 37 زخمیوں کو طبی امداد کے لئے روانہ کر دیا گیا ہے جبکہ 155 مسافروں کو دہشت گردوں سے بازیاب کروا لیا گیا ہے اور اب تک 27 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا ہے، باقی ماندہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔

واضح رہے منگل کو دہشت گردوں نے بلوچستان کے ایک دشوار گزار علاقے میں جعفر ایکسپریس پر حملہ کیا اور 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنا لیا، جن میں ایک بڑی تعداد سیکیورٹی اہلکاروں کی بھی شامل تھی۔

اگرچہ دور دراز علاقے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا، سیکیورٹی فورسز نے بتایا تھا کہ انہوں نے ڈھاڈر کے علاقے میں بولان پاس میں یرغمالیوں کو بچانے کے لیے ایک بڑے آپریشن کا کیا تھا،جس میں گزشتہ رات تک کم از کم 16 حملہ آور ہلاک کیے جاچکے تھے۔

حملے میں جاں بحق افراد کی کل تعداد کی تصدیق نہیں ہوئی، لیکن حکام نے کہا ہے کہ اس حملے میں کم از کم 10 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

کوئٹہ میں ریلوے کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ (ڈی ایس) عمران حیات کے مطابق حملے میں انجن کے ڈرائیور اور 8 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 10 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

گزشتہ روز کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور بڑی تعداد میں لوگوں کو یرغمال بنانے کا دعویٰ کیا تھا، دہشت گرد تنظیم نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ انہوں نے خواتین اور بچوں سمیت متعدد افراد کو رہا کیا ہے لیکن ان رپورٹس کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی۔

ریلوے حکام کے مطابق ٹرین صبح 9 بجے کوئٹہ سے پشاور کے لیے روانہ ہوئی تھی جس میں 9 بوگیوں میں 450 مسافر سوار تھے، دوپہر ایک بجے کے قریب انہیں اطلاع ملی کہ مشکاف کے قریب واقع ریلوے ٹنل نمبر 8 کے قریب پنیر اور پیشی ریلوے اسٹیشنوں کے درمیان ٹرین پر حملہ کیا گیا ہے۔

مسلح افراد نے انجن پر راکٹ فائر کیے اور فائرنگ کی جس کی وجہ سے ٹرین رک گئی۔ حکام کا کہنا تھا کہ انجن کا ڈرائیور شدید زخمی ہوا تھا جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں اور حملہ آوروں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں نے متعدد سیکیورٹی اہلکاروں کو شہید کیا اور ٹرین کو ہائی جیک کیا، اس کے بعد انہوں نے مسافروں کی شناخت کا عمل شروع کیا اور فرار ہونے سے پہلے کچھ مسافروں کو یرغمال بنا لیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکار ہتھیاروں اور راکٹ لانچرز سے مسلح حملہ آوروں کا ایک بڑا گروپ پہاڑوں میں پناہ لیے ہوئے ہے، انہوں نے دھماکا خیز مواد سے ریلوے لائن کو بھی نقصان پہنچایا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کی وجہ سے دہشت گرد چھوٹے چھوٹے گروہوں میں بٹ گئے، زخمی مسافروں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جبکہ علاقے میں آپریشن میں اضافی سیکیورٹی اسکواڈ حصہ لے رہے ہیں۔

سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی قید میں یرغمالیوں کی موجودگی کے باعث اضافی احتیاط کے ساتھ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے جن 104 مسافروں کو بازیاب کرایا تھا انہیں قریبی پنیر ریلوے اسٹیشن منتقل کردیا گیا جن میں 58 مرد، 31 خواتین اور 15 بچے شامل ہیں۔ ایک امدادی ٹرین نے انہیں قریبی مچھ اسٹیشن پہنچایا ہے جبکہ باقی مسافروں کی بحفاظت بازیابی کی کوششیں جاری ہیں۔

ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس میں سفر کرنے کے لیے 750 مسافروں کی بکنگ کی گئی تھی لیکن ٹرین 450 افراد کو لے کر کوئٹہ سے روانہ ہوئی۔

Related Articles

Back to top button