ضلع کرم میں فریقین کے درمیان 8 ماہ کیلئے امن معاہدہ ہوگیا

امن معاہدے میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقین امن معاہدے کی پاسداری کے پابند ہوں گے، دونوں فریقین کے کوہاٹ امن معاہدے پر من و عن عملدارآمد کریں گے۔
امن معاہدے کے تحت روڈ پر کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوتا ہے تو کوہاٹ معاہدے کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی، معاہدے کے تحت تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کیے جائیں گے۔
امن معاہدے میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان امن معاہدے کے تحت انتظامیہ کے ساتھ مکمل تعاون کی جائے گی۔
فریقین کے درمیان آج اہم جرگہ امن کے قیام کے لیے قلعہ عباس صدہ میں منعقد ہوا، جس میں دونوں فریقین کے مشیرانوں نے شرکت کی، اس جرگے کا مقصد علاقائی امن کی بحالی تھا۔
دونوں فریقین کے نمائندوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ 8 ماہ کی مدت کے لیے امن تیگہ رکھا گیا تاکہ علاقے میں کسی بھی قسم کے تنازع کو روکنے اور حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کی جا سکے۔
اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ حکومت اور ریاستی ادارے مل کر روڈ کو باقاعدہ طور پر کھولنے کا اعلان کریں گے، تاکہ عوام کی مشکلات کو دور کیا جا سکے اور سفر کی سہولت فراہم کی جا سکے۔
واضح رہے کہ یکم جنوری 2025 کو خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں کرم کی صورتحال پر 3 ہفتے سے جاری گرینڈ جرگہ ختم ہوگیا تھا جبکہ فریقین نے معاہدے پر دستخط کردیے تھے۔
قنل ازیں، جرگہ ممبر ملک ثواب خان نے بتایا تھا کہ فریقین اپیکس کمیٹی کے فیصلے پر عملدرآمد کے پابند ہوں گے، معاملات طے ہوگئے اور تحفظات دور ہوگئے ہیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ فریقین کے درمیان معاہدے کا اعلان پشاور گورنر ہاؤس میں ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ فریقین 14 نکات پر رضا مند ہوگئے۔
پیش رفت کے حوالے سے ملک ثواب خان نے مزید بتایا تھا کہ کوئی بھی فریق بغیر لائسنس کے اسلحہ نہیں رکھ سکے گا، فریقین مورچے خالی کرنے پر رضا مند ہوگئے، اسلحہ حکومتی سر پرستی میں جمع کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق ایک اور جرگہ ممبر ملک سید اصغر نے کہا تھا کہ فریقین نے معاہدے پر دستخط کر دیے، انہوں نے بھی تصدیق کی کہ فریقین کے درمیان طے معاہدے کا اعلان پشاور گورنر ہاؤس میں ہوگا۔
یاد رہے کہ معاہدے کے باوجود کرم میں صورتحال کشیدہ رہی، اور امدادی سامان پاراچنار لے جانے والے گاڑیوں کے قافلوں پر متعدد بار حملے کیے گئے تھے۔
9 مارچ کو کرم ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے صدر آصف علی زرداری کو گزشتہ 5 ماہ سے مقامی سڑکوں کی بندش کے حوالے سے ایک خط لکھ کر شکایت کی تھی کہ ناکہ بندیوں سے قبائلی ضلع میں کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
اس میں کہا گیا تھا کہ ناکہ بندیوں سے مالی نقصان اور اموات ہوئیں، جبکہ گاڑیوں کے لیے ایندھن کی عدم دستیابی نے تعلیم کے شعبے کو بری طرح متاثر کیا۔