غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی: دہائیوں پر محیط بے مثال مہمان نوازی

40 سال سے زائد عرصے تک، پاکستان افغان مہاجرین کے لیے ایک مضبوط سہارا رہا ہے، انہیں پناہ، روزگار اور تعلیم فراہم کی، حالانکہ خود پاکستان کو شدید اقتصادی مشکلات کا سامنا تھا۔
دنیا میں کوئی اور ملک اتنی بڑی تعداد میں مہاجرین کو اتنے طویل عرصے تک پناہ نہیں دے سکا، لیکن پاکستان نے ہمیشہ افغان بھائیوں اور بہنوں کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے۔
دہشت گردی، معاشی بحرانوں اور سیکیورٹی خدشات کے باوجود، پاکستان نے کبھی بھی افغان مہاجرین سے منہ نہیں موڑا اور ان کی عزت، سلامتی اور فلاح و بہبود کو یقینی بنایا۔
پاکستان نے افغان تنازعے کا سب سے زیادہ بوجھ اٹھایا، ہزاروں جانوں کی قربانی دی اور اربوں ڈالر کا اقتصادی نقصان برداشت کیا، لیکن اس کے باوجود ان مہاجرین کو تنہا نہیں چھوڑا۔
عالمی برادری پاکستان کی مہاجرین کے لیے بے مثال خدمات کو سراہتی ہے، لیکن حقیقی ذمے داری کا تقاضا یہ ہے کہ ایک منظم، قانونی اور منصفانہ وطن واپسی کا عمل یقینی بنایا جائے۔
دنیا صرف مہاجرین کے حقوق کی بات کرتی ہے، لیکن پاکستان نے عملی اقدامات کرکے لاکھوں افغان مہاجرین کو سہارا دیا، یہاں تک کہ جب عالمی امداد بھی ناکافی تھی۔
پاکستان کی سخاوت بے مثال رہی ہے، لیکن طویل المدتی استحکام کے لیے پائیدار حل ضروری ہیں—ذمے دارانہ وطن واپسی اور بین الاقوامی برادری کی شراکت داری، نہ کہ بلاجواز تنقید۔
وقت آگیا ہے کہ دنیا پاکستان کی بے پناہ قربانیوں کو تسلیم کرے اور افغان مہاجرین کی محفوظ اور باوقار واپسی کو یقینی بنانے میں مدد کرے، بجائے اس کے کہ ایک خودمختار ملک کو اس کے اپنے قوانین پر عمل درآمد کرنے پر ناحق تنقید کا نشانہ بنایا جائے۔