پیمرا کی جانب سے نوٹس میں کہا گیا کہ ایسی کانفرنس دکھانا پیمرا قوانین کیخلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے پریس کانفرنس میں ایک مبینہ ویڈیو دکھائی گئی تھی جس میں احتساب عدالت کے جج اور لیگی کارکن ناصر بٹ کو گفتگو کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
مریم نواز کے مطابق جج نے آڈیو میں کہا کیس میں کوئی مالی بدعنوانی، کمیشن وغیرہ کا الزام کا ثبوت نہیں، یہاں وہی بات ہوگئی جو اس وقت ڈسکس کی تھی۔ جج نے لیگی کارکن سے آڈیو گفتگو میں کہا کہ آپ ایسا کریں کہ میرے گھر آئیں، رات کو نیند نہیں آتی، کہیں کسی بے گناہ سے زیادتی تو نہیں ہورہی ، میں آپ کو پوائنٹس دینا چاہتا ہوں جو نوازشریف کے وکلاء تک پہنچ جائے۔
وہ صاحب آدھے راستے میں پہنچے تو جج نے فون کیا کہ آپ گھر آجائیں، آپ کو اپنی گاڑی بھیجتا ہوں، وہ آپ کو لے آئے گی ، ناصر صاحب وہیں رک گئے، اگرآپ مجھے اجازت دیں تو سٹینو کو ساتھ لے آﺅں،جج صاحب نے کہاکہ بھروسے کا بندہ ہے تو لے آئیں، پھرجج کی گاڑی آئی اور گھر پر لے گئی، اس ملاقات میں جج صاحب فیصلے کی غلطیاں بتارہے ہیں اور پنجابی میں کہا نہ اے الزام ہے ، نہ اے ثبوت ہے ، فیملی کے اثاثوں اور ذرائع آمدن کو دیکھا ہی نہیں گیا، فیملی بزنس تک گئے ہی نہیں، نہ ہی اس طرف دھیان دیا گیا، ذرائع آمدن کا تعین ہوگا تو پھر ہی سب کچھ ہوسکے گا۔