تفصیلات کے مطابق ایک روز قبل صادق آباد کے مقام پر لاہور سے کوئٹہ جانے والی اکبر ایکسپریس کو حادثہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 23 تک پہنچ گئی۔
ولہار حادثے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کی مشترکہ رپورٹ سامنے آگئی۔
رپورٹ کے مطابق ڈرائیور ٹرین حادثے کا اصل ذمہ دار ہے کیونکہ اُس نے رکنے کا اشارہ ملنے کے باوجود گاڑی نہیں روکی، تیز رفتاری کی وجہ سے ٹرین لوپ لائن میں کھڑی مال گاڑی سے ٹکرائی۔ حادثے کی مشترکہ رپورٹ سگنل، اینجینئرنگ، سول اور میکینکل برانچز نے تیار کی جسے اعلیٰ حکام کو ارسال کردیا گیا۔
حادثے میں شاہ کوٹ کے ڈاکٹر بشیر، ان کی اہلیہ اور دو بیٹے جاں بحق اور ایک بیٹا اور بیٹی زخمی ہوئی۔ ڈپٹی کمشنر رحیم یارخان جمیل احمد جمیل کے مطابق حادثہ سگنل تبدیل نہ کرنے کی وجہ سے پیش آیا تھا۔
افسوس ناک حادثے کے نتیجے میں ٹرین کا انجن مکمل طور پر تباہ جبکہ 4 بوگیاں پٹری سے اتر کر الٹ گئیں تھی، متاثرین کو اکبر ایکسپریس کی بوگیاں کاٹ کر باہر نکالا گیا تھا۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے اکبرایکسپریس حادثے کو انسانی غلطی قرار دیتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے9،9 لاکھ جبکہ شدید زخمیوں کو پانچ لاکھ اور کم زخمی افراد کو 2،2 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔