وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نئی مردم شماری کے تحت حلقہ بندیاں ہونی چاہئیں، حکومت نے مردم شماری کے لئے فنڈز جاری کیے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ مردم شماری کو 30 اپریل تک مکمل کرنا ہے، ملک میں پہلی بار ڈیجیٹل مردم شماری ہورہی ہے۔
ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری پر ہمارے تحفظات برقرار ہیں، ایسی مردم شماری کو کوئی تسلیم نہیں کرے گا، 2017 کی مردم شماری پر کسی کو اتفاق نہیں تھا۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ ڈیجٹل مردم شماری میں نادرا کو آن بورڈ لیا جائے، جتنے لوگ گنے گئے اس گھر کے سربراہ کو بتایا جائے، مردم شماری صرف نشستوں نہیں بلکہ وسائل کی تقسیم کا معاملہ ہے، یہ کونسا خفیہ ڈاکومنٹ ہے جس کو چھپایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مردم شماری کو شفاف اور قابل قبول بنانے کے لئے سب سیاسی جماعتوں کو سنا جائے، متنازع مردم شماری کو کوئی نہیں مانے گا، اربوں لگا کر اگرمتنازع مردم شماری کی گئی تو کیا فائدہ۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ فیصل سبزواری کے اعتراضات درست ہیں، 2018 کے انتخابات نئی مردم شماری پر ہونے تھے، 2018 میں الیکشن کے لئے آئین میں ترمیم کی گئی۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ آئینی ترمیم کے تحت پرانی مردم شماری پر الیکشن ہوئے، مردم شماری کے سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2 صوبوں میں پرانی مردم شماری پر الیکشن کرانا درست نہ ہوگا، باقی پورے ملک میں نئی مردم شماری پر الیکشن ہوں گے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتےمردم شماری پر بحث رکھ لیتے ہیں۔