پائیدارترقی کے حصول کیلئے کمزور ملکوں کو وسائل فراہم کرنے ہوں گے: نگران وزیر اعظم
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے یو این جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پرعالمی ترقیاتی تعاون پر ہونے والے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشئیٹو کیلئے پاکستان کے بھرپور تعاون کےعزم کا اعادہ کیا۔
Caretaker Prime Minister Anwar-ul-Haq Kakar participated in a High Level Meeting on Global Development Initiative (GDI) Cooperation Outcomes, today, held on the sidelines of the 78th session of the United Nations General Assembly in New York.#PMKakarAtUNGA#UNGA78 pic.twitter.com/2olzOR9A2F
— Prime Minister’s Office (@PakPMO) September 19, 2023
نگران وزیر اعظم نے کہا کہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشئیٹو پرعمل درآمد سنگ میل ہے، چین کا بیلٹ اینڈ روڈ اقدام اور سی پیک پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں اہم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غذائی پیداوار، انفرا اسٹرکچر، سرمایہ کاری، صنعت کاری اور صحت کے شعبوں میں اقدامات کرنا ہوں گے۔
دورے کے موقع پر نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ اور ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے درمیان اقوام متحدہ (یو این) جنرل اسمبلی اجلاس کی سائیڈلائنز پر ملاقات ہوئی، ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان ایران سے قریبی دوستانہ تعلقات کو مزید وسعت دینا چاہتا ہے، ایران کے ساتھ اقتصادی تعاون کا فروغ چاہتے ہیں۔
نگران وزیراعظم نے سرکاری افسران کی مفت بجلی سہولت ختم کرنے سے روک دیا انہوں نے کہا کہ پاک ایران مند سرحد پر بارڈر مارکیٹ کا افتتاح مثبت پیش رفت ہے، مند بارڈر مارکیٹ جیسے اقدامات سرحدی علاقوں کی اقتصادی ترقی میں معاون ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کو اپنے جغرافیائی محل وقوع کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے نیو یارک میں امریکی صدر جو بائیڈن کے عشائیے میں بھی شرکت کی۔
امریکی صدر کی جانب سے دنیا بھر سے آئے سربراہانِ مملکت کے اعزاز میں عشائیہ دیا جا گیا جس میں وزیراعظم اوران کی اہلیہ کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
اس عشائیہ میں صرف سربراہان مملکت،خواتین اول یا مرد اول کو دعوت دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ نگران وزیراعظم اس وقت اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کیلئے امریکا میں موجود ہیں جہاں وہ مختلف اجلاسوں میں شرکت کے علاوہ عالمی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔