بنگلہ دیش کے خلاف لارڈز کے تاریخی میدان پر کھیلے گئے ورلڈ کپ میچ میں پاکستان نے حریف ٹیم کو فتح کے لیے 316رنز کا ہدف دیا۔
ہدف کے تعاقب میں شکیب الحسن کی ایک اور نصف سنچری کے باوجود بنگلہ دیش کی پوری ٹیم 221رنز پر ڈھیر ہو کر میچ میں 94رنز کی بدترین شکست سے دوچار ہوئی۔
اس میچ میں شاہین شاہ آفریدی نے عمدہ باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 9.1 اوورز میں 35 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کیں اور مین آف دی میچ کا اعزاز حاصل کر لیا۔
اس کارکردگی کی بدولت وہ لارڈز کے تاریخی میدان کے آنرز بورڈ پر بھی اپنا نام درج کرانے میں کامیاب رہے جہاں ان سے قبل آج ہی کے دن سنچری بنانے والے امام الحق نے بھی یہی اعزاز حاصل کیا تھا۔
شاہین آفریدی نے اس عمدہ کارکردگی کی بدولت ورلڈ کپ میں پاکستان کی جانب سے بہترین باؤلنگ کا ریکارڈ اپنے نام کر لیا جہاں ان سے قبل یہ ریکارڈ شاہد آفریدی کے پاس تھا جنہوں نے 2011 کے عالمی کپ میں کینیا کے خلاف میچ میں 16رنز کے عوض 5وکٹیں لی تھیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ اس عمدہ کارکردگی کی بدولت شاہ آفریدی پاکستان کی ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں ایک اننگز میں بہترین باؤلنگ کرنے والے بائیں ہاتھ کے باؤلر بن گئے ہیں۔
19 سالہ نوجوان پاکستانی فاسٹ باؤلر ورلڈ کپ کرکٹ کی تاریخ میں پانچ یا اس سے زائد وکٹیں لینے والے 20سال سے کم عمر پہلے باؤلر بن گئے ہیں۔
اس سے قبل انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں بھی ایک منفرد اعزاز حاصل کیا تھا جب وہ 4وکٹیں لینے والے ورلڈ کپ کی تاریخ کے پہلے 20سال سے کم عمر باؤلر بنے تھے۔
ورلڈ کپ میں شاہین نے بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے صرف پانچ میچوں میں 16 وکٹیں حاصل کیں اور عالمی کپ میں 16 وکٹیں لینے والے 20سال سے کم عمر پہلے باؤلر بن گئے اور ان سے پہلے ورلڈ کپ کی تاریخ میں کوئی بھی باؤلر یہ کارنامہ انجام نہیں دے سکا۔