پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عبدالقادر نے کہا کہ مکی آرتھر نے پاکستان کرکٹ کو تباہ کردی، ہیڈ کوچ نے عمراکمل، احمد شہزاد، سمیع اسلم، سہیل خان اور سلمان بٹ سمیت کئی باصلاحیت کھلاڑیوں کو ڈراپ کیا۔
یہ کرکٹرز تجربہ کار ہونے کی وجہ سے پاکستانی فتوحات میں اہم کردار ادا کرسکتے تھے۔ اگر ان میں سے کسی کے نظم و ضبط کے حوالے سے مسائل بھی تھے تو پی سی بی کی ذمہ داری تھی کہ ان پر قابو پانے کیلیے طریقہ کار اپناتا تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات نہ ہوں۔
ورلڈکپ میں ناقص کارکردگی کے باوجود پی سی بی کی جانب سے تسلسل کے ساتھ پریس کانفرنسز کے انعقاد پر انھوں نے کہا کہ بڑا عجیب رویہ دیکھنے میں آیا، ابتدا میں ناکامیوں کے بعد آخری 4 میچز جیت کر اس کو بڑی کامیابی ثابت کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے،یہ فتوحات بھی جس انداز میں ہوئیں ان میں فخر کرنے والی کوئی بات نہیں، پاکستان نے مسلسل ناکامیوں کا سامنا کرنے والی جنوبی افریقی ٹیم کو ہرایا، اففانستان کیخلاف گرتے پڑتے قوم کی دعاؤں کے ساتھ فتح حاصل ہوئی۔
سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ ورلڈکپ کیلیے پاکستان کی تیاریوں کا یہ عالم تھا کہ آغاز سے قبل ہمارا کمبی نیشن ہی حتمی نہیں تھا،محمد عامر اور وہاب ریاض کی آخر میں شمولیت سے اندازہ ہوتا ہے کہ ٹیم مینجمنٹ کا کوئی پلان ہی نہیں تھا،حیران کن بات نہیں کہ دونوں نے بعد ازاں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
انھوں نے کہا کہ مستقبل میں بہتری کیلیے سارے کوچنگ اسٹاف کو ہی تبدیل کردینے کی ضرورت ہے لیکن سرفراز احمد کو قیادت سے ہٹانا درست نہیں ہوگا،وہ ایک فائٹر کپتان اور ماضی میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں،انڈر 19سطح سے قومی ٹیم تک آنے والے کرکٹر کے کریڈٹ پر چیمپئنز ٹرافی بھی ہے،صرف ایک خراب کارکردگی کی بنیاد پر ان سے کپتانی چھین لینا غلط فیصلہ ہوگا۔
عبدالقادر کا کہنا ہے کہ پی سی بی میں 15یا 20سال سے براجمان عہدیداروں کا بھی احتساب ہونا چاہیے،انھوں نے کہا کہ ایک عرصے سے چند افراد بورڈ میں مختلف ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں،ان سے سوال ہونا چاہیے کہ اس دوران انھوں نے کیا کارنامہ سرانجام دیا، چیئرمین پی سی بی تمام معاملات ایم ڈی وسیم خان کو سپرد کرکے اپنی ذمہ داریوں سے جان نہیں چھڑا سکتے، بورڈ کا سربراہ ہونے کے ناطے ان کو بھی جوابدہ ہونا ہوگا، پی سی بی میں بغیر کام کیے تنخواہیں وصول کرنے والوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے،ایم ڈی کی تقرری کے بعد چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد کی بھی کوئی ضرورت نہیں رہی۔
عبدالقادر نے انضمام الحق کے دورئہ انگلینڈ پر بھی سوال اٹھا دیا، سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے ان کو کھلی چھوٹ کیوں دی، چیف سلیکٹر کا کام ٹورنامنٹ سے قبل اسکواڈ کا انتخاب کرنا ہے ٹور سلیکشن کمیٹی میں ان کی کوئی مداخلت نہیں ہونا چاہیے، انھوں نے کہا کہ کپتان سرفراز احمد اور ہیڈکوچ مکی آرتھر بھی انضمام الحق کی انگلینڈ میں موجودگی سے خوش نہیں تھے،بہتر ہوتا کہ پی سی بی ان کو روک کر ایک طرف کردیتا۔