بنیادی طور پر یہ ریسرچ ایک مستقل انسانی بیس کے طور پر کام کرے گا جو چین بین الاقوامی تعاون سے تعمیر کرنا چاہتا ہے۔
چین کے Sino lunar پروگرام کے چیف ڈیزائنر Wu Weiren نے ایک ایونٹ کے دوران بتایا کہ ریسرچ سینٹر کی تعمیر 2 مراحل میں ہوگی۔ ریسرچ سینٹر کی تعمیرچاند پر بھیجے جانے والے مشنز کے دوران مکمل کی جائے گی۔
چینگ ای 7 اور 8 مشنز کے علاوہ 3 انٹرنیشنل مشنز سے ریسرچ سینٹر کی بنیاد رکھنے میں مدد ملے گی۔
Wu Weiren نے بتایا کہ آئی ایل آر ایس ایک منظم اسٹیشن نیٹ ورک ہوگا جس کے لیے مدار میں موجود اسٹیشن کو سینٹرل ہب کے طور پر استعمال کیا جائے گا جبکہ قطب جنوبی کے اسٹیشن کو مرکزی بیس کی حیثیت حاصل ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ریسرچ اسٹیشن چاند کے استوائی خطے اور دیگر مقامات کی کھوج میں بھی معاونت فراہم کرے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آئی ایل آر ایس کو شمسی، جوہری اور radioisotope جنریٹرز کے ذریعے توانائی فراہم کی جائے گی۔ اس کے لیے اس جوہری پاور پلانٹ کو بھی استعمال کیا جائے گا جو روس چاند پر تعمیر کرنا چاہتا ہے۔
چین کو توقع ہے کہ آئی ایل آر ایس کو 2050 تک مریخ پر بھیجے جانے والے مشنز کی معاونت کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔
چین نے اس انسانی بیس کا اولین روڈ میپ 2021 میں جاری کیا تھا اور پاکستان، روس، متحدہ عرب امارات اور برازیل سمیت متعدد ممالک نے اس میں شمولیت کے حوالے سے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
چین اس دہائی کے اختتام تک انسانوں کو چاند پر بھیجنے کی بھی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔