ٹیکنالوجی کی خبریں

سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال کا بڑا نقصان سامنے آگیا

سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال نوجوانوں کی ذہنی صحت کو متاثر کرتا ہے۔ یہ بات سنگاپور میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

انسٹیٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو نوجوان روزانہ 3 گھنٹے سے زیادہ وقت سوشل میڈیا ایپس استعمال کرتے ہوئے گزارتے ہیں، ان میں ڈپریشن، انزائٹی اور تناؤ جیسے مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق آن لائن توہین آمیز سلوک کا سامنا ہونے اور جسمانی ساخت کے حوالے سے تشویش بھی ڈپریشن اور انزائٹی جیسے امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ سنگاپور میں 15 سے 35 سال کی عمر کے ہر 3 میں سے ایک فرد نے ڈپریشن، انزائٹی یا تناؤ کی سنگین علامات کو رپورٹ کیا ہے۔

2022 میں سنگاپور میں نیشنل یوتھ مینٹل ہیلتھ اسٹڈی کے نام سے تحقیق کا آغاز ہوا تھا جس میں 15 سے 35 سال کی عمر کے افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

تحقیق میں اکتوبر 2022 سے جون 2023 کے دوران 2600 افراد کو شامل کرکے ان سے بات چیت کی گئی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ نوجوان افراد میں انزائٹی سب سے عام ذہنی عارضہ ہے اور 24 فیصد افراد نے اس کی سنگین علامات کو رپورٹ کیا۔

دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جانا، سانس چڑھنا، تھکاوٹ اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات اس کی کچھ عام علامات ہیں۔

ہر 7 میں سے ایک فرد نے ڈپریشن کی سنگین علامات کو رپورٹ کیا۔ اسی طرح 12.9 فیصد افراد نے تناؤ کی سنگین علامات کو رپورٹ کیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 27 فیصد نوجوان سوشل میڈیا ایپس کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہٰں جس کے نتیجے میں انزائٹی، ڈپریشن اور تناؤ کی سنگین علامات کا خطرہ بالترتیب 1.3، 1.5 اور 1.6 گنا بڑھ جاتا ہے۔

جن افراد کو اپنی جسمانی ساخت کے حوالے سے خدشات ہوتے ہیں ان میں انزائٹی، ڈپریشن اور تناؤ کا خطرہ بالترتیب 4.3 گنا، 4.9 گنا اور 4.5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ماضی کی نسلوں کے مقابلے میں موجودہ عہد کے نوجوانوں کو زیادہ منفرد مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سوشل میڈیا کا استعمال بہت زیادہ بڑھ چکا ہے، جسمانی ساخت کے حوالے سے تشویش اور آن لائن توہین آمیز سلوک کی شرح بھی بڑھی ہے، درحقیقت یہ تینوں عناصر ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال عوامی صحت کے لیے خطرہ ہے اور اس سے نوجوانوں کی ذہنی صحت پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

Related Articles

Back to top button