جامعہ کراچی میں فارمیسی اینڈ فارماسیوٹیکل سائنسز فیکلٹی میں فائنل ائیر کے طلبہ نے ایک ایسا پاکٹ فرینڈلی نیبولائزر بنایا ہے جو کہ آفس یا دوران سفر آرام سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
اسے تیار کرنے والے طلبہ کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کا سب سے چھوٹا نیبولائزر ہے، یہ نیبولائزر 35 منٹ تک مسلسل استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ مریض ایک مرتبہ چارج کر کے دو دن کی دوائی بآسانی حاصل کرسکتا ہے۔
فارمیسی کے طلبہ کا کہنا تھا کراچی میں ترقیاتی منصوبوں کا کام جاری ہے جبکہ ماحولیاتی مسائل کی وجہ سے سانس میں رکاوٹ کی بیماریاں جنم لے رہی ہیں نیبولائزیشن سے سانس کی تھراپی ہوتی ہے جو کہ دوائوں کو بخارات بنانے اور انہیں براہ راست سانس کی نالی میں پہنچانے کا کام کرتا ہے۔
طلبا کے مطابق یہ نیبولائزر خصوصی طور پر سانس کی بیماری اور سینے کے انفیکشن کے شکار افراد کیلئے تیار کیا گیا ہے کہ سانس کی نالیوں میں سوزش سے دمہ کا مرض لاحق ہو جاتا ہے اس میں مریض کو افاقہ ملے۔
طلبہ کا اپنا ڈیزائن کردہ نیبولائزر بغیر تار کے ہے جسے مائیکرو یو ایس بی ٹائپ سی سے بھی چارج کیا جاسکتا ہے۔ یہ واحد نیبولائزر ہے جو کہ ساؤنڈ پروف ہے اور اسے کہیں بھی استعمال کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوگی۔
پروجیکٹ گروپ لیڈر عبدالرحمان صدیقی نے بتایا کہ یہ نیبولائزر چھوٹے بچوں اور معمر افراد کے لیے انمول ہے، مارکیٹ میں 8 یا 10 ہزار روپے کے نیبولائزر دستیاب ہوتے ہیں جو کہ وزن میں بھاری بھرکم اور آواز والے ہیں جسے صرف بجلی پر ہی استعمال کیا جاسکتا ہے مگر ہم نے ایک منفرد نیبولائزر تیار کیا ہے کہ جس کی لاگت دو ہزار روپے سے بھی کم ہے، سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ماحول دوست ہے بائیو پلاسٹک سے بنا ہے۔
عبدالرحمن صدیقی سمیت طہٰ اسحاق، سید ولی الدین، سیدہ عریشہ، زوہیب سلمان، ماہم زیدی، پریان خان اور طوبیٰ سلیم نے مل کر معاشرے کی بھلائی اور صحت کے مسائل حل کرنے کے لیے نیبولائزر متعارف کروایا ہے، ان کا مشترکہ طور پر کہنا تھا اگر ادارے اور حکومت تعاون کریں تو سائنسی زندگی میں انقلاب برپا کیا جاسکتا ہے۔