کینیڈا کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی سرپرست کمپنی بائیٹ ڈانس کو ‘قومی سلامتی کے لیے خطرہ’ قرار دیکر یہ فیصلہ کیا گیا۔
اس اقدام کے بعد ٹک ٹاک کو کینیڈین سرزمین پر اپنا کاروبار بند کرنے کے لیے مجبور کیا جائے گا مگر وہاں ویڈیو شیئرنگ ایپ کے استعمال پر پابندی عائد نہیں کی جا رہی۔
کینیڈا کے وزیر سائنس و صنعت François-Philippe Champagne نے کہا کہ ‘بائیٹ ڈانس کے آپریشنز سے قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘یہ فیصلہ ان شواہد اور تفصیلات کو مدنظر رکھ کر کیا گیا جن کو کینیڈا کی سکیورٹی اور انٹیلی جنس کمیونٹی اور دیگر حکومتی شراکت داروں کے مشورے کے بعد اکٹھا کیا گیا’۔
اس سے قبل کینیڈا نے حکومتی ڈیوائسز پر ایپ کے استعمال پر پابندی عائد کی تھی۔
اسی طرح کچھ مہینے قبل امریکا نے بھی ایک قانون کی منظوری دی تھی جس کے تحت ٹک ٹاک کو امریکی سرزمین پر اپنا کاروبار کسی مقامی کمپنی کو فروخت کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، ورنہ اس پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
امریکا نے بھی اس فیصلے کے لیے قومی سلامتی کو لاحق مبینہ خطرات کو جواز بنایا تھا۔
دوسری جانب ٹک ٹاک کے ایک ترجمان نے کہا کہ کمپنی کی جانب سے کینیڈا کے حکم کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔
ترجمان کے مطابق ٹک ٹاک کے کینیڈا میں موجود دفاتر کی بندش اور سیکڑوں مقامی ملازمتوں کو ختم کرنا کسی کے مفاد میں نہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔