غزل
ہر ایک بات پہ ہنستے ہو مسکراتے ہو
یہ بات کیا ہے کہ پھولے نہیں سماتے ہو
نگاہِ ناز سے یوں دیکھتے ہو کس کی طرف
یہ کس کو تم بھری محفل میں آزماتے ہو
تمہی کہو کہ جفا اس سے بڑھ کر کیا ہوگی
وفائے غیر کی باتیں مجھے سناتے ہو
دمِ و داع تو ہوتے ہو یاس کی تصویر
مگر جب آتے ہو امید بن کے آتے ہو