شاعری
میرے گیت
میرے سرکش ترانے سَن کے دَنیا یہ سمجھتی ہے
کہ شاید میرے دِل کو عشق کے نغموں سے نفرت ہے
مجھے ہنگامہء جنگ و جدل میں کیف مِلتا ہے
میری فطرت کو خوں ریزی کے افسانے سے رغبت ہے
میری دَنیا میں کَچھ رغبت نہیں ہے رقص و نغمہ کی
میرا محبوب نغمہ شورِ آہنگِ بغاوت ہے
مگر اے کاش دیکھیں وہ میری پَر سوز راتوں کو
میں جب تاروں پہ نظریں گاڑ کر آنسو بہاتا ہوں
تصور بن کے بھَولی وارداتیں یاد آتی ہیں
تو سوزِ درد کی شدت سے پہروں تلملاتا ہوں
کوئی خوابوں میں خوابیدہ اَمنگوں کو جگاتی ہے
تو اپنی زندگی کو موت کے پہلو میں پاتا ہوں